گلبرگہ 28؍جون(اعتماد نیوز) : محمد شمس الحق سماجی کارکن نے گلبرگہ کے
سرکاری و خانگی مدارس میں پری میٹرک اسکالرشپس کے فارم بھرتی کرنے کے نام
پر لوٹ کا بازار گرم کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے ۔ اُنہوں نے اپنے ایک
بیان میں بتایا ہے کہ پری میٹرک اسکالر شپس کے فارمس بھرنے فی طالب علم
150تا250روپئے وصول کئے جارہے ہیں ۔ انکم اور کاسٹ سرٹیفکیٹ بنانے کے نام
پر یہ رقم اُصول کی جارہی ہے ۔ جبکہ انکم و کاسٹ سرٹیفکیٹ کے لئے 20روپئے
کے ای اسٹامپ پیپر پر حلف نامہ ٹائپ و نوٹری کروا کر درخواست فارم کے ہمراہ
منسلک کیا جاسکتا ہے اس کے لئے بمشکل 50روپئے خرچ آتا ہے ، دوسری جانب
کاسٹ و انکم کا ای اسٹامپ پیپر پر حلف نامہ ٹائپ و نوٹری کرواکر دیگر
اسنادات کے نقول کے ہمراہ داخل کئے جانے والے درخواستوں پر بھی مدارس میں
فی طالب علم پوسٹل خرچ کے نام پر 30روپئے وصول کئے جارہے ہیں اس طرح سرکاری
و خانگی مدارس کے انتظامیہ اولیاء طالبہ سے ہزاروں روپیوں کی وصولی کر رہے
ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ اگر کسی اسکول میں ایک ہزار طلبہ ہوں تو اسکالر شپس
کے ایک ہزار فارمس دفتر مائناریٹی ڈایریکٹوریٹ
بنگلور کو روانہ کرنے کے لئے
کیا30ہزار روپئے پوسٹل خرچ آتا ہے ۔ ریاستی و مرکزی حکومتیں اقلیتی طلباء
کی مالی امداد اور ہمت افزائی کے لئے اُنہیں تعلیمی وظائف مہیا کر رہی ہیں ۔
لیکن تعلیمی وظائف کے حصول کے لئے طلباء کی مدد کرنے کے بجائے اس فلاحی
کام کو آمدنی کا ذریعہ بنا لینا کس قدر شرمناک بات ہے ۔ اسکولوں میں ہونا
تو یہ چاہئے کہ پری میٹرک اسکالر شپس کے لئے طلباء و اولیاء طلبہ کی مدد و
رہنمائی کرنے ایک خصوسی کاؤنٹر قائم کیا جائے ۔ سابق میں اسکالر شپس کی
مکمل رقم کا چیک اسکول کے صدر مدرس کے نام سے ہی جاری کیا جاتا تھا لیکن
طلبہ کو اسکالر شپس کی رقم دینے کے بجائے غبن کرنے کی شکایات عام ہونے کے
سبب اب طلبہ کے نام پر موجود بینک کھاتوں میں اسکالر شپس کی رقم راست جمع
کروانے کا نظم بنایا گیا ہے ۔ اس کے باوجود طلباء و اولیاء طلباء سے اسکالر
شپس کے لئے اسکولوں میں رقم کی وصولی بدستور جاری ہے ۔ محکمہ تعلیمات سے
اسکولوں میں ہونے والی دھاندلیوں کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کی توقع نہیں
کی جاسکتی اور جن لوگوں کا ضمیر مردہ ہو گیا ہے اُن سے بھی ملی ہمدردی کی
اُمید عبس ہے ۔